حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پریمنگر، منڈوا سادات میں شیعہ مذہب کی خواتیں نے امام حسین علیہ السلام کی بیٹی سکینہ سلام اللہ علیہا کا تابوت نکلا بڑے امام بارگاہ میں زنانی نے مجلس کا انعقاد کیا گیا۔ جسکو ذاکرہ نجمہ رضوی کراروی نے خطاب کیا۔ نجمہ رضوی نے امام حسین علیہ السلام کی اس چار سالہ بچی کے مصائب بیان کیے کہ یہ وہ سکینہ ہے جسکی عمر چار سال کی تھی پر ظالموں نے اس پر بھی کوئی رحیم نہ کیا کربلا میں اس بچی کو بھی پانی نہیں دیا شام کے زنداں کے ادھیریں کمرے میں قید کر دیا اور شيمر نے گال پر تماچے میرے اور بابا نے جو اس بچی کے کانوں میں بندے پہنائے تھے اسے بھی اس طرح سے شیمر نے کانوں سے خیچا کی کانوں کی لاویں پھٹ گیی کانوں سے خون بہنے لگا ان مصائب کو سن کر وہ موجود عورتیں زور زور سے رونے لگی ۔
مجلس کے بعد اُسی بیبی کا تابوت برآمد ہوئی جسکی سبھی نے زیارت کی اور کورونا جیسی وبا سے نجات اور محفوظ رہنے کی دعا کی ۔بعد مجلس عورتوں نے نوح خوانی اور سینا زنی کی نوح خوانی میں اصغری بیگم نے نوح پڑھا اے سکینہ اب نہ بابا ائیگے تیرے رونے سے حرم گھبرائیں گے۔
اس پروگرام کا انتظام مختار عسکری نے کووڈ 19 کے تحت شوشل ڈسٹینسنگ کا خیال رکھتے ہوئے کیا۔
اس پروگرام میں ہندو، مسلم سبھی عورتوں نے اچھی تادات میں شرقات کی۔ اصغری بیگم، مہلک، امن، خورشید ، سیتارا، خوشبو ، موجود رہی۔۔